Posts

Showing posts from February, 2022

अलीगढ़ मुस्लिम यूनिवर्सिटी तालीमी मरकज या तहजीबी मरकज

Image
दोस्तो सन 2020 में सर सैयद के चमन मोहम्मडन एंग्लो ओरिएंटल कॉलेज अलीगढ़ को यूनिवर्सिटी का दर्जा मिलने के साथ साथ उसकी तहज़ीब ओ अख़लाक़, इल्म ओ हुनर, मुहब्बतों, रवायतों और सर बुलंद कामयाबियों के भी सौ बरस मुकम्मल हो चुके हैं तो क्यों न इस ख़ास मौक़े पर इल्म के शहर अलीगढ़ और मुस्लिम यूनिवर्सिटी से जुड़े उन पहलुओं पर बात की जाए जो अलीगढ़ यूनिवर्सिटी आने वाले हर शख़्स के सामने पेश आते हैं मगर अब तक उन पहलुओं पर बहुत कम लिखा और बोला गया है, तो आईये शुरू करते हैं  👉 दोस्तो अलीगढ़ शहर दो हिस्सों में बसा है जिसका पुराना शहर रेलवे लाईन के एक तरफ़ और नया शहर दूसरी तरफ़ है, पुराना शहर घर घर ताले के कारख़ानों व दूसरे उद्योगों के लिए और नया शहर घर घर में प्रोफेसर, डॉक्टर, इंजीनियर और बड़े बड़े अधिकारियों के लिए जाना जाता है, नए शहर की बसावट के लिए यूनिवर्सिटी को बुनियाद कहा जाए तो कुछ ग़लत न होगा, साथ ही यूनिवर्सिटी के पीछे ही एशिया का सबसे तालीम याफ़्ता गावँ धौर्रा मॉफी मौजूद है जो यूनिवर्सिटी का वक़ार जानने का बेहतरीन ज़रिया है.. पुराने अलीगढ़ के साथ जमालपुर और जीवनगढ़ घने मुस्लिम इलाके हैं लेकिन यहां से यूनिवर्सिटी म

اُردو رسملخط اور ہماری جممےداری

Image
اردو ہماری مادری زبان ہے۔ اور یہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر بولی اور سمجھی جانے والی ایک مقبول زبان ہے۔ سعودی عرب ہو کہ لندن یا امریکہ، آسٹریلیا ہو کہ جرمنی یا جاپان دنیا کے طول و عرض میں آج اردو بولنے والے مل جائیں گے۔ اس سے پتہ چلتاہے کہ ارد و کی مقبولیت بڑھتی ہی جارہی ہے۔ لیکن اردو زبان کے جائے پیدائیش ہندوستان میں آزادی کے بعد سے اردو کی ترقی مائل بہ زوال ہے۔اور آج چراغ تلے اندھیرا کے بقول دنیا بھر میں مشہور اردو زبان کے بارے میں ہمیں یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ اردو زبان اور اس کے رسم الخط کو مٹنے سے بچانے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے۔ ایک طرف تو دعویٰ ہے کہ اردو عالمی طور پر مقبول زبان ہے۔ اور دوسری طرف ہندوستان میں ارد و بچاؤ مہم چلانے کی ضرورت پڑ رہی ہے۔ آئیے اردو زبان کے شاندار ماضی سے حال کی طرف آتے ہیں۔ زبان کی تعریف: زندگی کے ارتقا ء میں زبان کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اگر انسان حیوان ناطق نہ ہوتا تو ہماری زبان گونگی رہ جاتی۔ انسانی سماج میں زبان کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ یہی وہ زبان ہے جو ابلاغ و ترسیل کا بنیادی وسیلہ ہے۔زبان کا تصور اعضائے نطق سے ادا کی جانے والی آوازوں سے ہے

History of Urdu language

Image
The Urdu language was born in India. India was considered to be a golden sparrow in terms of its fertile land and man power. That’s why lots of invaders came to occupy it for different purposes. It so happened that when these different people from different regions of the world came to India they brought with them, among other things, their language as well. People like Arabs, Persians and Turks etc. when mingled with the native people they exchanged many words of their languages and thus with this mingling, a new language emerged which was termed Urdu, meaning the “language of the troops.” Since it was formed by the invaders of the Muslim world and emerged during the rule of the Mughals in India, it was termed as the language of the Muslims and that is why initially it was called Musalmani. But there were not only Muslims that spoke or used Urdu but all the communities in India joined hands for the promulgation and development of that new language. It was not only used as an everyday

بھارت میں اُردو زبان

Image
اردو سے محبت کرنے والے تمام لوگوں کے لئے یہ خبر تشویش کا باعث ہوگی کہ پہلی مرتبہ ہندوستان میں اردو کو اپنی مادری زبان درج کرانے والوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔جہاں ملک کی آبادی لگاتار بڑھ رہی ہے اور تمام بڑی زبانوں کے بولنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو اہے،اردو کے اعداد و شمار ایک الگ ہی داستان بیان کر رہے ہیں۔پہلی بات یہ کہ نہ صرف اردو کو اپنی مادری زبان درج کرانے والوں کے فیصد میں کمی آئی ہے، بلکہ تعدادمیں بھی قابل لحاظ کمی ہوئی ہے۔ آزادی کے بعد ہر دہائی میں اردو بولنے والوں کی تعداد بدتریج بڑھتی رہی ہے۔ 1971 کی مردم شماری رپورٹ میں یہ تعداد2 کروڑ 86 لاکھ تھی، جو دس سال بعد 1981 میں ساڑھے 3 کروڑ ہو گئی تھی۔ اس کے بعد1991 میں یہ 4 کروڑ 40 لاکھ تک پہنچ گئی۔ اس صدی کی پہلی مردم شماری یعنی 2001 میں یہ 5 کروڑ 15 لاکھ سے تجاوز کر گئی تھی۔مگر2011 کی مردم شماری، جس کی رپورٹس کافی بعد میں آیئں، اور جس میں زبانوں کے اعداد و شمار کے تجزیہ کی رپورٹ اب جاری کی گئی ہے، یہ تعداد بڑھی نہیں بلکہ کم ہوئی ہے۔ یعنی اب اردو ہندوستان میں سرکاری اعداد و شمار کی حیثیت سے ساڑھے چار فیصد سے بھی کم لوگوں